1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
218. باب الدعاء في صلاة الليل وقيامه
218. باب: رات کی نماز میں دعا اور قیام
حدیث نمبر: 438
438 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسِ، أَنَّهُ بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ مَيْمُونَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتَهُ، فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآيَاتِ الْخَواتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا؛ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ؛ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى أَتَاهُ الْمُؤذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ
سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اور اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں گذاری۔ میں تکیہ کے عرض (یعنی گوشہ) کی طرف لیٹ گیا‘ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ نے (معمول کے مطابق) تکیہ کی لمبائی پر سر رکھ کر آرام فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے۔ اور جب آدھی رات ہو گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد آپ بیدار ہوئے۔ اور اپنی نیند کو دور کرنے کے لئے اپنے ہاتھوں سے آنکھیں ملنے لگے۔ پھر آپ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں‘پھر ایک مشک کے پاس جو (چھت میں) لٹکا ہوا تھا آپ کھڑے ہو گئے‘ اور اس سے وضو کیا، خوب اچھی طرح‘ پھر کھڑے ہو کر اس طرح کیا‘ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا۔ پھر جا کر میں بھی آپ کے پہلوئے مبارک میں کھڑا ہو گیا۔ آپ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا۔ اور میرا دایاں کان پکڑ کر اسے مروڑنے لگے۔ پھر آپ نے دو رکعت پڑھیں۔ اس کے بعد پھر دو رکعت پڑھیں‘ پھر دو رکعت ‘ پھر دو رکعت پڑھ کر اس کے بعد آپ نے ایک رکعت وتر پڑھے اور لیٹ گئے۔ پھر جب موذن آپ کے پاس آیا‘ تو آپ نے اٹھ کر دو رکعت معمولی(طور پر) پڑھیں۔ پھر باہر تشریف لا کر صبح کی نماز پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 438]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 36 باب قراءة القرآن بعد الحدث وغيره»