سیّدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ایک رات سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ نے اپنی حوائج ضروریہ پوری کرنے کے بعد اپنا چہرہ دھویا پھر دونوں ہاتھ دھوئے اور پھر سو گئے اس کے بعد آپ کھڑے ہو گئے اور مشکیزہ کے پاس گئے اور آپ نے اس کا منہ کھولا پھر درمیانہ وضو کیا (نہ مبالغہ کے ساتھ نہ معمولی اور ہلکے قسم کا تین تین مرتبہ سے) کم دھویا البتہ پانی ہر جگہ پہنچا دیا پھر آپ نے نماز پڑھی میں بھی کھڑا ہوا اور آپ کے پیچھے ہی رہا کیونکہ میں اسے پسند نہیں کرتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھیں کہ میں آپ کا انتظار کر رہا تھا میں نے بھی وضو کر لیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا آپ نے میرا کان پکڑ کر دائیں طرف کر دیا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی اقتداء میں) تیرہ رکعت نماز مکمل کی اس کے بعد آپ سو گئے اور آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے تو آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگتی تھی اس کے بعد سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کی اطلاع دی چنانچہ آپ نے (نیا وضو) کئے بغیر نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کہتے تھے اے اللہ میرے دل میں نور پیدا کر میری نظر میں نور پیدا کر میرے کان میں نور پیدا کر میرے دائیں طرف نور پیدا کر میرے بائیں طرف نور پیدا کر میرے اوپر نور پیدا کر میرے نیچے نور پیدا کر میرے آگے نور پیدا کر میرے پیچھے نور پیدا کر اور مجھے نور عطا فرما۔ کریب (راوی حدیث) نے بیان کیا کہ تابوت میں سات (نور) تھے پھر میں نے سیّدنا عباس کے ایک صاحب زادے سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق بیان کیا کہ میرے پٹھے میرا گوشت میرا خون میرے بال اور میرا چمڑا (ان سب میں نور بھر دے) اور دو چیزوں کا اور ذکر کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 437]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 10 باب الدعاء إذا انتبه من الليل»
وضاحت: راجح قول کے مطابق یہ سات چیزیں کریب کے پاس لکھی موجود تھیں جو اسے اس وقت یاد نہیں تھیں۔ یعنی ہڈیاں اور مغز اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ شائد چربی اور ہڈیاںمراد ہیں۔ (مرتبؒ)