سیّدناابو جحیفہ وہب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سرخ چمڑے کے خیمہ میں دیکھا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ بلال رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرا رہے ہیں اور ہر شخص آپ کے وضو کا پانی حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے اگر کسی کو تھوڑا سا بھی پانی مل جاتا تو وہ اسے اپنے اوپر مل لیتا اور اگر کوئی پانی نہ پا سکتا تو اپنے ساتھی کے ہاتھ کی تری ہی حاصل کرنے کی کوشش کرتا پھر میں نے بلال کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی ایک برچھی اٹھائی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا تھا اور اسے انہوں نے (بطور سترہ) گاڑ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ڈیرے میں سے) ایک سرخ پوشاک پہنے ہوئے تہ بند (پنڈلیوں تک)اٹھائے ہوئے باہر تشریف لائے اور برچھی کی طرف منہ کر کے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی میں نے دیکھا کہ آدمی اور جانور برچھی کے پرے سے گذر رہے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 281]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 17 باب الصلاة في الثوب الأحمر»
وضاحت: امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ آپ کا یہ جوڑا مکمل طور پر سرخ نہ تھا بلکہ اس میں سرخ اور کالی دھاریاں تھیں۔ سرخ رنگ کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ کافروں یا عورتوں کی مشابہت کی نیت سے مرد کو سرخ رنگ والے کپڑے پہننے درست نہیں۔ (راز) راوي حدیث: سیّدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کا اصل نام وہب بن عبداللہ العامری تھا۔ آپ وہب الخیر کے نام سے معروف ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری ایام میں تشریف لائے۔ صغار صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے انہیں کوفہ میں محکمہ پولیس کا سربراہ بنا دیا تھا۔ کوفہ میں ۷۴ ہجری کو وفات پائی۔