حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) کی موت ہوئی تو اس کا بیٹا (عبداللہ صحابی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! والد کے کفن کے لیے آپ اپنی قمیض عنایت فرمائیے اور ان پر نماز پڑھئے اور مغفرت کی دعا کیجیے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص (غایت مروت کی وجہ سے) عنایت کی اور فرمایا: مجھے بتانا میں نماز جنازہ پڑھوں گا۔ عبداللہ نے اطلاع بھجوائی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیچھے سے پکڑ لیا اور عرض کی کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اختیا ر دیا گیا ہے جیسا ارشاد باری ہے ”تو ان کے لیے استغفار کر یانہ کر اور اگر تو ستر مرتبہ بھی استغفار کرے تو بھی اللہ انھیں ہرگز معاف نہیں کرے گا۔“ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نما زپڑھائی اس کے بعد یہ آیت اتری ”کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھانا“۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صفات المنافقين وأحكامهم/حدیث: 1767]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 23 باب الكفن في القميص الذي يكفّ أو لا يكفّ»