1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحيض
کتاب: حیض کے مسائل
96. باب المذي
96. باب: مذی کا بیان
حدیث نمبر: 175
175 صحيح حديثُ عَلِيٍّ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلاً مَذَّاءً فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ ابْنَ الأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ؛ فَقَالَ: فِيهِ الْوُضُوءُ
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ایسا آدمی تھا جس کو سیلان مذی کی شکایت تھی، مگر (اس کے بارے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتے ہوئے مجھے شرم آتی۔ تو میں نے مقداد بن الاسود کو حکم دیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ نے فرمایا کہ اس میں وضو کرنا فرض ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحيض/حدیث: 175]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 34 باب من لم ير الوضوء إلا من المخرجين»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ صحیح قول کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے دس سال پہلے پیدا ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تربیت پائی۔ آپ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوالحسن اور ابو تراب مشہور ہے۔ بچوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ سوائے غزوئہ تبوک کے تمام غزوؤں میں شریک ہوئے۔ ہجرت والی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر سوئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ سے آپ کا نکاح ہوا۔ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ راشد بنے اور ساڑھے تین ماہ کم پانچ سال خلافت کے منصب پر فائز رہے۔ اور چالیس ہجری کو سترہ رمضان کی رات کو شہید ہوئے۔ آپ سے آپ کے صاحبزادے سیّدنا حسن، سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ اور محمد اور دیگر بعض صحابہ اور تابعین نے روایت کی ہے۔