حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم بقیع غرقد میں ایک جنازے کے ساتھ تھے۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی جس سے آپ زمین کریدنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ دونوں جگہ نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہوگی یا بدبخت، اس پر ایک صحابی نے عرض کی: یا رسول اللہ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسا کر لیں اور عمل چھوڑ دیں کیونکہ جس کا نام نیک دفتر میں لکھا ہے وہ ضرور نیک کام کی طرف رجوع ہوگا اور جس کا نام بدبختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میںہے ان کو اچھے کام کرنے میں ہی آسانی معلوم ہوتی ہے اور بد بختوں کو برے کاموں میں آسانی نظر آتی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی فرمائی: ”جس نے اللہ کی راہ میں دیا اور پرہیزگاری اختیار کی اور اچھے دین کو سچا مانا، اس کو ہم آسانی کے گھر یعنی بہشت میں پہنچنے کی توفیق دیں گے۔“(اللیل: ۵۔ ۷)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب القدر/حدیث: 1697]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 83 باب موعظة المحدث عند القبر وقعود أصحابه حوله»