ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی سے مباشرت کرنا چاہتے اور وہ حائضہ ہوتی تو آپ کے حکم سے وہ پہلے ازار باندھ لیتیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحيض/حدیث: 169]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 6 كتاب الحيض: 5 باب مباشرة الحائض»
وضاحت: ان احادیث میں حیض کی حالت میں مباشرت سے عورت کے ساتھ لیٹنا بیٹھنا مراد ہے۔ منکرین حدیث کا یہاں جماع مراد لے کر ان احادیث کو قرآن کا معارض ٹھہرانا بالکل جھوٹ اور افترا ہے۔ (راز) راوي حدیث: ام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث سے عبداللہ بن مسعود ثقفی نے شادی کی اور پھر انہیں چھوڑ دیا۔ پھر ابورھم نے ان سے نکاح کیا۔ وہ فوت ہوگئے تو پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالقعدہ ۷ہجری کو عمرہ قضاء کرنے کے بعد ان سے نکاح کر لیا تھا۔ اور مکہ سے دس میل دور سرف مقام پر رخصتی ہوئی تھی۔ کل ۱۳احادیث کی راویہ ہیں جن میں سے ۷ متفق علیہ ہیں۔ ۶۱ہجری کو مکہ میں وفات پائی اور سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے حکم سے کندھوں پر سرف مقام پر لایا گیا۔