1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الطهارة
کتاب: طہارت کے مسائل
92. باب الدليل على نجاسة البول ووجوب الاستبراء منه
92. باب: پیشاب کی نجاست اور اس سے سخت پرہیز کا بیان
حدیث نمبر: 167
167 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ، فَقَالَ: إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ؛ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَبْرِى مِنَ الْبَوْلِ؛ وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ، فَغَرَزَ فِي كلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً قَالُوا يَا رَسُولَ اللهِ لِمَ فَعَلْتَ هذَا قَالَ: لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر گذرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا۔ اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لے کر بیچ سے اس کے دو ٹکڑے کیے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا، لوگوں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایسا) کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں، ان پر عذاب میں کچھ تخفیف رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 167]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 56 باب ما جاء في غسل البول»