1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الطهارة
کتاب: طہارت کے مسائل
91. باب نجاسة الدم وكيفية غسله
91. باب: خون کی نجسات اور اس کے دھونے کا بیان
حدیث نمبر: 166
166 صحيح حديث أَسْماءَ قَالَتْ: جَاءتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَرَأَيْتَ إِحْدَانَا تَحِيضُ فِي الثَّوْبِ كَيْفَ تَصْنَعُ قَالَ: تَحُتُّهُ ثُمَّ تَقْرُصُهُ بِالْمَاءِ وَتَنْضَحُهُ ثُمَّ تُصَلي فِيهِ
راوي حدیث: سیدہ اسماء بنت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہا کی کنیت ام عبداللہ تھی۔ ابتداء میں ہی اسلام قبول کر لیا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے دس سال بڑی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی کے بیٹے سیّدنازبیر کی زوجہ تھیں۔ ذات النطاقین کے لقب سے معروف ہیں۔ ہجرت کے وقت حاملہ تھیں، اسی بطن سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تھے۔ اپنے بیٹے کو وصیت فرمائی تھی کہ اے بیٹے عزت کی زندگی گزارو اور عزت کی موت مرو اور دشمن تمہیں قیدی نہ بنا سکے۔ سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی شہادت سے دس یا بیس دن بعد سو برس کی عمر میں ۷۳ہجری کو مکہ میں وفات پائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الطهارة/حدیث: 166]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاری فی: ۴۔ کتاب الوضوء: ۶۳۔ باب غسل الدم»