حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مدینہ کے ایک باغ (بئر اریس) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ ایک صاحب نے آکر دروازہ کھلوایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لیے دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو۔ میں نے دروازہ کھولا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کے مطابق جنت کی خوشخبری سنائی تو انہوں نے اس پر اللہ کی حمد کی۔ پھر ایک اور صاحب آئے اور دروازہ کھلوایا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر بھی یہی فرمایا کہ دروازہ ان کے لیے کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو، میں نے دروازہ کھولا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ انہیں بھی جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع سنائی تو انہوں نے بھی اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کی پھر ایک تیسرے اور صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ ان کے لیے بھی حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو ان مصائب اور آزمائشوں کے بعد جن سے انہیں(دنیا میں) واسطہ پڑے گا۔ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے جب میں نے ان کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع دی تو آپ نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی مدد کرنے والا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1554]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 62 كتاب فضائل أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 6 باب مناقب عمر بن الخطاب أبي حفص القرشي»