1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفضائل
کتاب: فضائل و مناقب کا بیان
770. باب في معجزات النبيّ ﷺ
770. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کا بیان
حدیث نمبر: 1469
1469 صحيح حديث أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ فَلَمَّا جَاءَ وَادِيَ الْقُرَى، إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لأَصْحَابِهِ اخْرُصُوا وَخَرَصَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لَهَا: أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ، قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَلاَ يَقُومَنَّ أَحَدٌ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ فَعَقَلْنَاهَا وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ؛ فَقَامَ رَجُلٌ فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّء وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَكَسَاهُ بُرْدًا وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ فَلَمَّا أَتى وَادِيَ الْقُرَى، قَالَ لِلْمَرْأَةِ: كَمْ جَاءَ حِدِيقَتُكِ قَالَتْ: عَشَرَةَ أَوْسُقٍ، خَرْصَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: هذِهِ طَابَةُ فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا، قَالَ: هذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ قَالُوا: بَلَى قَالَ: دُورُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ، أَوْ دُورُ بَنِي الْحارثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ يَعْنِي خَيْرًا
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم غزوہ تبوک کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے، جب آپ وادی قریٰ (مدینہ منورہ اور شام کے درمیان ایک قدیم آبادی) سے گزرے تو ہماری نظر ایک عورت پر پـڑی جو اپنے باغ میں کھڑی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ اس کے پھلوں کا اندازہ لگاؤ (کہ اس میں کتنی کھجور نکلے گی) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس و سق کا اندازہ لگایا، پھر اس عورت سے فرمایا کہ یاد رکھنا اس میں سے جتنی کھجور نکلے، جب ہم تبوک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے اور جن کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں، چنانچہ ہم نے اونٹ باندھ لیے اور آندھی بڑے زور کی آئی ایک شخص کھڑا ہوا تھا تو ہوا نے اسے جبل طے پر جا پھینکا اور ایلہ کے حاکم (یوحنا بن روبہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفید خچر اور ایک چادر کا تحفہ بھیجا آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریری طور پر اسے اس کی حکومت پر برقرار رکھا، پھر جب وادی ٔقریٰ (واپسی میں) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عورت سے پوچھا کہ تمھارے باغ میں کتنا پھل آیا تھا؟ اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازے کے مطابق دس و سق آیا تھا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مدینہ جلد جانا چاہتا ہوں، اس لیے جو کوئی میرے ساتھ جلدی چلنا چاہے وہ میرے ساتھ جلد روانہ ہو۔پھرمدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے طابہ! پھر آپ نے احد پہاڑ دیکھا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم بھی اس سے محبت رکھتے ہیں، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں انصار کے سب سے اچھے خاندان کی نشاندہی نہ کروں؟ صحابہ نے عرض کی کہ ضرور کیجئے۔ آپ نے فرمایا: بنو نجار کا خاندان، پھر بنو عبدالاشہل کا خاندان‘ پھر بنو ساعدہ کایا (یہ فرمایا کہ) بنو حارث بن خزرج کا خاندان اور فرمایا کہ انصار کے تمام ہی خاندانوں میں خیر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1469]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 54 باب خرص التمر»