1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب السلام
کتاب: سلام کے مسائل
741. باب السحر
741. باب: جادو کا بیان
حدیث نمبر: 1412
1412 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُحِرَ، حَتَّى كَانَ يَرَى أَنَّهُ يَأْتِي النِّسَاءَ وَلاَ يَأْتِيهِنَّ قَالَ سُفْيَانُ (أَحَدُ رِجَالِ السَّنَدِ) وَهذَا أَشَدُّ مَا يَكُونُ مِنَ السِّحْرِ إِذَا كَانَ كَذَا فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ أَعَلِمْتِ أَنَّ اللهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ أَتَانِي رَجُلاَنِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي، وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلآخَرِ: مَا بَالُ الرَّجُلِ قَالَ: مَطْبُوبٌ قَالَ: وَمَنْ طَبَّهُ قَالَ: لُبَيْدُ ابْنُ أَعْصَمَ، رَجُلٌ مِنْ زُرَيْقٍ، حَلِيفٌ لِيَهُودَ، كَانَ مُنَافِقًا قَالَ: وَفِيمَ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ قَالَ: وَأَيْنَ قَالَ: فِي جُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ تَحْتَ رَعُوفَةٍ، فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ قَالَتْ: فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبِئْرَ حَتَّى اسْتَخْرَجَهُ فَقَالَ: هذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا وَكَأَنَّ [ص:60] مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَكأَنَّ نخْلَهَا رُؤُوسُ الشَّيَاطِينِ قَالَ: فَاسْتُخْرِجَ قَالَتْ: فَقُلْتُ أَفَلاَ، أَي، تَنَشَّرْتَ فَقَالَ: أَمَا وَاللهِ فَقَدْ شَفَانِي، وَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ شَرًّا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا گیا تھا اور اس کا آپ پر یہ اثر ہوا تھا کہ آپ کو خیال ہوتا کہ آپ نے ازواج مطہرات علیہ السلام میں سے کسی کے ساتھ ہم بستری کی ہے حالانکہ آپ نے کی نہیں ہوتی تھی۔ سفیان ثوری (سند کے ایک راوی) نے بیان کیا کہ یہ جادو کی سب سے سخت قسم ہے جب اس کا یہ اثر ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! تمہیں معلوم ہے اللہ تعالیٰ سے جو بات میں نے پوچھی تھی اس کا جواب اس نے کب کا دے دیا ہے۔ میرے پاس دو فرشتے آئے ایک میرے سر کے پاس کھڑا ہو گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس۔ جو فرشتہ میرے سر کی طرف کھڑا تھا اس نے دوسرے سے کہا: ان صاحب کا کیا حال ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کہ ان پر جادو کر دیا گیا ہے۔ پوچھا کہ کس نے ان پر جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے یہ یہودیوں کے حلیف بنی زریق کا ایک شخص تھا اور منافق تھا۔ سوال کیا کہ کس چیز میں ان پر جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ کنگھے اور بال میں۔ پوچھا جادو ہے کہاں؟ جواب دیا کہ نر کھجور کے خوشے میں جو ذروان کے کنوئیں کے اندر رکھے ہوئے پتھر کے نیچے دفن ہے۔ بیان کیا کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کنوئیں پر تشریف لے گئے اور جادو اندر سے نکالا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی وہ کنواں ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا اس کا پانی مہندی کے عرق جیسا رنگین تھا اور اس کے کھجور کے درختوں کے سر شیطانوں کے سروں جیسے تھے۔ بیان کیا کہ پھر وہ جادو کنویں میں سے نکالا گیا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے کہا کہ آپ نے اس جادو کا توڑ کیوں نہیں کرایا۔ فرمایا: ہاں اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی اب میں لوگوں میں ایک شور ہونا پسند نہیں کرتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1412]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 49 باب هل يستخرج السحر»