1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب السلام
کتاب: سلام کے مسائل
735. باب من أتى مجلسًا فوجد فرجة فجلس فيها، وإلا وراءهم
735. باب: جو کوئی مجلس میں آئے اور صف میں جگہ پائے تو بیٹھ جائے ورنہ پیچھے بیٹھ جائے
حدیث نمبر: 1405
1405 صحيح حديث أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ، وَالنَّاسُ مَعَهُ، إِذْ أَقْبَلَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَ وَاحِدٌ قَالَ: فَوَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ، فَجَلَسَ فِيهَا وَأَمَّا الآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَلاَ أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلاَثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللهِ فَآوَاهُ اللهُ؛ وَأَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللهُ مِنْهُ؛ وَأَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللهُ عَنْهُ
حضرت ابو واقد اللیثی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئے (ان میں سے) دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ اس کے بعد ان میں سے ایک نے (جب) مجلس میں (ایک جگہ کچھ) گنجائش دیکھی، تو وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا اہل مجلس کے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا جو تھا وہ لوٹ گیا۔ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی گفتگو سے) فارغ ہوئے (تو صحابہ رضی اللہ عنہ م سے) فرمایا کہ کیا میں تمھیں تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ تو (سنو) ان میں سے ایک نے اللہ سے پناہ چاہی اللہ نے اسے پناہ دی اور دوسرے کو شرم آئی تو اللہ بھی اس سے شرمایا (کہ اسے بھی بخش دیا) اور تیسرے شخص نے منہ موڑا، تو اللہ نے (بھی) اس سے منہ موڑ لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1405]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 8 باب من قعد حيث ينتهي به المجلس»

وضاحت: راوي حدیث:… حضرت حارث بن مالک رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو واقد لیثی تھی۔ نام کے بارے میں اختلاف ہے بعض نے حارث بن مالک اور بعض نے حارث بن عوف اور بعض نے عوف بن حارث بیان کیا ہے، بنو لیث قبیلہ کے علم بردار ہوا کرتے تھے۔ آغاز دعوت میں مسلمان ہوئے۔ غزوہ تبوک میں بنی لیث قبیلہ کو نکالا پھر مکہ چلے گئے تھے وہاں ایک سال رہے اور اس کے بعد وفات پا گئے۔