1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأضاحي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
667. باب وقتها
667. باب: قربانی کا وقت
حدیث نمبر: 1282
1282 صحيح حديث أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَلْيُعِدْ فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: هذَا يَوْمٌ يُشْتَهى فِيهِ اللَّحْمُ وَذَكَرَ مِنْ جِيرَانِهِ فَكَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَّقَهُ قَالَ: وَعِنْدِي جَذَعَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَرَخَّصَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلاَ أَدْرِي أَبَلَغَتِ الرُّخْصَةُ مَنْ سِوَاهُ، أَمْ لاَ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز سے پہلے قربانی کردے اسے دوبارہ کرنی چاہیے۔ اس پر ایک شخص (ابوبردہ) نے کھڑے ہوکر کہا کہ یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت کی خواہش زیادہ ہوتی ہے اور اس نے اپنے پڑوسیوں کی تنگی کا حال بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سچا سمجھا اس شخص نے کہا کہ میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو گوشت کی دوبکریوں سے بھی مجھے زیادہ پیاری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے اجازت دے دی کہ وہی قربانی کرے۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کے لیے بھی ہے یا نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1282]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 13 كتاب العيدين: 5 باب الأكل يوم النحر»