1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأضاحي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
667. باب وقتها
667. باب: قربانی کا وقت
حدیث نمبر: 1281
1281 صحيح حديث الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: ضَحَّى خَالٌ لِي، يُقَالُ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ، قَبْلَ الصَّلاَةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ عِنْدِي دَاجِنًا جَذَعَةً مِنَ الْمَعَزِ قَالَ: اذْبَحْهَا، وَلَنْ تَصْلُحَ لِغَيْرِكَ ثُمَّ قَالَ: مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَإِنَّمَا يَذْبَحُ لِنَفْسِهِ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلاَةِ فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِينَ
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ میرے ماموں ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کر لی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہاری بکری صرف گوشت کی بکری ہے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ!میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسے ہی ذبح کر لو لیکن تمہارے بعد (اس کی قربانی) کسی اور کے لئے جائز نہیں ہو گی پھر فرمایا جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کر لیتا ہے وہ صرف اپنے کھانے کے لیے جانور ذبح کرتا ہے اور جو عید کی نماز کے بعد قربانی کرے اسی کی قربانی پوری ہوتی ہے اور وہ مسلمانوں کی سنت کو پا لیتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1281]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 73 كتاب الأضاحي: 8 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لأبي بردة ضح بالجذع من المعز»