1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
67. باب في قوله تعالى: (وأنذر عشيرتك الأقربين)
67. باب: اللہ تعالیٰ کے قول (وانذر عشیرتک الاقربین) کے بیان میں
حدیث نمبر: 124
124 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ) وَرَهْطَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ، خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَهَتفَ: يَا صَبَاحَاهْ فَقَالُوا مَنْ هذَا فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَقَالَ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلاً تَخْرُجُ مِنْ سَفْحِ هذَا الْجَبَلِ أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ قَالُوا مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ كَذِبًا، قَالَ: فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ، قالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ مَا جَمَعْتَنَا إِلاَّ لِهذَا ثُمَّ قَامَ فَنَزَلَتْ (تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ)
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے اور اپنے گروہ کے ان لوگوں کو ڈراؤ جو مخلصین ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارا یا صبا حاہ قریش نے کہا یہ کون ہے پھر وہاں سے سب آ کر جمع ہو گئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ ایک لشکر اس پہاڑ کے پیچھے سے آنے والا ہے تو کیا تم مجھ کو سچا نہیں سمجھو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں جھوٹ کا آپ سے تجربہ کبھی بھی نہیں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر میں تمہیں سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آ رہا ہے یہ سن کر ابولہب بولا تو تباہ ہو کیا تو نے ہمیں اسی لئے جمع کیا تھا؟ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے آئے اور آپ پر سورہ لہب نازل ہوئی دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے ابولہب کے اور وہ برباد ہو گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 124]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 111 سورة تبت يدا أبي لهب وتب: 1 باب حدثنا يوسف»