1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
67. باب في قوله تعالى: (وأنذر عشيرتك الأقربين)
67. باب: اللہ تعالیٰ کے قول (وانذر عشیرتک الاقربین) کے بیان میں
حدیث نمبر: 123
123 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ (وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ)، قَالَ: يَا مَعْشَرَ قرَيْشٍ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لاَ أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لاَ أُغْنِي عَنْكُمْ مَنَ اللهِ شَيْئًا يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لاَ أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللهِ شَيْئًا وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللهِ لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللهِ شَيْئًا وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَلِيني مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي، لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللهِ شَيْئًا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: اور اپنے نزدیک ناطے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرا۔ (الشعراء ۲۱۴) تو آپ نے یہ فرمایا قریش کے لوگو (یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ) تم لوگ اپنی اپنی جانوں کو (نیک اعمال کے بدل) خرید لو (بچا لو) میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا (یعنی اس کی مرضی کے خلاف میں کچھ نہیں کر سکتا) عبد مناف کے بیٹو میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آنے کا۔ اے عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آنے کا۔ صفیہ میری پھوپھی اللہ کے سامنے میں تمہارے کچھ کام نہیں آ سکتا اے فاطمہ میری بیٹی تو چاہے میرا مال مانگ لے لیکن اللہ کے سامنے میں تیرے کچھ کام نہیں آ سکوں گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 55 كتاب الوصايا: 11 باب هل يدخل النساء والولد في الأقارب»