جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پہنچے، وہ مریض تھے۔ ہم نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ آپ کو صحت عطا فرمائے کوئی حدیث بیان کیجئے جس کا نفع آپ کو اللہ تعالیٰ پہنچائے۔ (انہوں نے بیان کیا کہ) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لیلۃ العقبہ میں سنا ہے کہ آپ نے ہمیں بلایا اور ہم نے آپ سے بیعت کی۔ جن باتوں کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عہد لیا تھا ان میں یہ بھی تھا کہ خوشی وناگواری، تنگی اور کشادگی اور اپنی حق تلفی میں بھی اطاعت وفرمانبرداری کریں اور یہ بھی کہ حکمرانوں کے ساتھ حکومت کے بارے میں اس وقت تک جھگڑا نہ کریں جب تک ان کو علانیہ کفر کرتے نہ دیکھ لیں اگر وہ علانیہ کفر کریں تو تم کو اللہ کے پاس دلیل مل جائے گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1207]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 92 كتاب الفتن: 2 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم سترون بعدي أمورًا تنكرونها»
وضاحت: امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیںحدیث کا معنی یہ ہے کہ حکمرانوں سے ان کی حکمرانی میں جھگڑا نہ کرو نہ ان کی مخالفت کرو سوائے اس کے کہ وہ اسلام کے احکام کے خلاف صریح کفر کا ارتکاب کریں۔جب ایسا کفر دیکھو تو ان کی مخالفت کرو باقی ان کے خلاف بغاوت اور خروج اور ان سے لڑنا حرام ہے جس پر مسلمانوں کا اجماع ہے اگرچہ وہ فاسق و فاجر اور ظالم ہوں۔ (مرتب)