1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الإمارة
کتاب: امارت کے بیان
629. باب وجوب طاعة الأمراء في غير معصية وتحريمها في المعصية
629. باب: غیر معصیت میں بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اور گناہ میں اطاعت حرام ہے
حدیث نمبر: 1206
1206 صحيح حديث عَلِيٍّ رضي الله عنه، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ فَغَضِبَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُطِيعُونِي قَالُوا: بَلَى قَالَ: عَزَمْتُ عَلَيْكُمْ لَمَا جَمَعْتُمْ حَطَبًا وَأَوْقَدْتُمْ نَارًا ثُمَّ دَخَلْتُمْ فِيهَا فَجَمَعُوا حَطَبًا، فَأَوْقَدُوا فَلَمَّا هَمُّوا بِالدُّخُولِ، فَقَامَ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلى بَعْضٍ، قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا تَبِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرَارًا مِنَ النَّارِ، أَفَنَدْخُلُهَا فَبَيْنَمَا هُمْ كَذلِكَ إِذْ خَمَدَتِ النَّارُ، وَسَكَنَ غَضَبُهُ فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا أَبَدًا، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوف
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک شخص کو امیر بنایا اور لوگوں کو حکم دیا کہ ان کی اطاعت کریں۔ پھر امیر فوج کے لوگوں پر غصہ ہوئے اور کہا کہ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں میری اطاعت کا حکم نہیں دیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ضرور دیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ لکڑی جمع کرو اور اس سے آگ جلاؤ اور اس میں کود پڑو۔ لوگوں نے لکڑی جمع کی اور آگ جلائی۔ جب کودنا چاہا تو ایک دوسرے کو لوگ دیکھنے لگے اور ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری آگ سے بچنے کے لئے تو کی تھی۔ کیا پھر ہم اس میں خود ہی داخل ہو جائیں۔ اسی دوران میں آگ ٹھنڈی ہو گئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیاگیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود پڑتے تو پھر اس میں سے نہ نکل سکتے۔ اطاعت صرف اچھی باتوں میں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1206]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 4 باب السمع والطاعة للإمام ما لم تكن معصية»