حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اگر آپ عبداللہ بن ابی منافق کے یہاں تشریف لے چلتے تو بہتر تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے یہاں ایک گدھے پر سوار ہو کر تشریف لے گئے۔ صحابہ پیدل آپ کے ہمراہ تھے۔ جدھر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گزر رہے تھے وہ شور زمین تھی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے یہاں پہنچے تو کہنے لگا ذرا آپ دور ہی رہئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گدھے کی بونے میرا دماغ پریشان کر دیا ہے۔ اس پر ایک انصاری صحابی بولے کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبو دار ہے۔ عبداللہ منافق کی طرف سے اس کی قوم کا ایک شخص اس صحابی کی اس بات پر غصہ ہو گیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہا، پھر دونوں طرف سے دونوں کے حمایتی مشتعل ہو گئے اور ہاتھا پائی، چھڑی اور جوتے تک نوبت پہنچ گئی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ آیت اسی موقع پر نازل ہوئی تھی۔ ”اگر مسلمانوں کے دوگروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1177]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 53 كتاب الصلح: 1 باب ما جاء في الإصلاح بين الناس»