1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے مسائل
610. باب صلح الحديبية في الحديبية
610. باب: صلح حدیبیہ کا بیان
حدیث نمبر: 1168
1168 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: كُنَّا بِصِفِّينَ، فَقَامَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا أَنْفُسَكُمْ، فَإِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الحُدَيْبِيَةِ وَلَوْ نَرَى قِتَالاً لَقَاتَلْنَا، فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَهُمْ عَلَى الْبَاطِلِ فَقَالَ: بَلَى فَقَالَ: أَلَيْسَ قَتْلاَنَا فِي الْجَنَّةِ وَقَتْلاَهُمْ فِي النَّارِ قَالَ: بَلَى قَالَ: فَعَلَى مَا نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا أَنَرْجِعُ وَلَمَّا يَحْكُمِ اللهُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَقَالَ: ابْنَ الْخطَّابِ إِنِّي رَسُولُ اللهِ وَلَنْ يُضَيِّعَنِي الله أَبَدًا فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: إِنَّهُ رَسُولُ اللهِ وَلَنْ يُضَيِّعَهُ اللهُ أَبَدًا فَنَزَلَتْ سُورَةُ الْفَتْحِ، فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُمَرَ إِلَى آخِرِهَا فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَو فَتْحٌ هُوَ قَالَ: نَعَمْ
حضرت ابو وائل نے بیان کیا کہ ہم مقام صفین میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔ پھر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور فرمایا اے لوگو! تم خود اپنی رائے کو غلط سمجھو۔ ہم صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ٗ اگر ہمیں لڑنا ہوتا تو اس وقت ضرور لڑتے۔ عمر رضی اللہ عنہ اس موقع پر آئے (یعنی حدیبیہ میں) اور عرض کیا، یا رسول اللہ! کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہیں! عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کیا ہمارے مقتول جنت میں اور ان کے مقتول جہنم میں نہیں جائیں گے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٗ کہ کیوں نہیں! پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم اپنے دین کے معاملے میں پھر کیوں دبیں؟ کیا ہم (مدینہ) واپس چلے جائیں گے اور ہمارے اور ان کے درمیان اللہ کوئی فیصلہ نہیں کرے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن خطاب! میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ مجھے کبھی برباد نہیں کرے گا۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے وہی سوالات کئے ٗ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابھی کر چکے تھے۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور اللہ انہیں کبھی برباد نہیں ہونے دے گا۔ پھر سورۂ فتح نازل ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اسے آخر تک پڑھ کر سنایا ٗ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا یہی فتح ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! بلا شک یہی فتح ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1168]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 58 كتاب الجزية: 18 باب حدثنا عبدان»