سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنو نضیر کے اموال (باغات وغیرہ) ان میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر لڑے دے دیا تھا۔ مسلمانوں نے ان کو حاصل کرنے کے لئے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تو یہ اموال خاص طور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے تھے جن میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو سالانہ نفقہ کے طور پر بھی دے دیتے تھے اور باقی ہتھیار اور گھوڑوں پر خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے) ہر وقت تیاری رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1146]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب الجهاد والسير: 80 باب المجن من يتترس بترس صاحبه»