سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے رب کو قیامت میں دیکھ سکیں گے؟ آپ نے (جواب کے لئے) پوچھا کیا تمہیں چودھویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے؟ لوگ بولے ہرگز نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے پوچھا اور کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ پھر آپ نے فرمایا کہ رب العزت کو تم اسی طرح دیکھو گے لوگ قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو جسے پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہو جائے چنانچہ بہت سے لوگ سورج کے پیچھے ہو لیں گے بہت سے چاند کے اور بہت سے بتوں کے ساتھ ہو لیں گے یہ امت باقی رہ جائے گی اس میں منافقین بھی ہوں گے پھر خداوند تعالیٰ ایک نئی صورت میں آئے گا اور ان سے کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں وہ منافقین کہیں گے کہ ہم یہیں اپنے رب کے آنے تک کھڑے رہیں گے جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے پھر اللہ عزوجل ان کے پاس (ایسی صورت میں جسے وہ پہچان لیں) آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں وہ بھی کہیں گے کہ بے شک تو ہمارا رب ہے پھر اللہ تعالیٰ انہیں بلائے گا پل صراط جہنم کے بیچوں بیچ رکھا جائے گا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں اپنی امت کے ساتھ اس سے گذرنے والا سب سے پہلا رسول ہوں گا اس روز سوائے انبیاء کے کوئی بات بھی نہ کر سکے گا اور انبیاء بھی صرف یہ کہیں گے اے اللہ مجھے محفوظ رکھیو اے اللہ مجھے محفوظ رکھیو اور جہنم میں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکس (آنکڑے) ہوں گے سعدان کے کانٹے تو تم نے دیکھے ہوں گے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ ہاں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) تو وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے البتہ ان کے طول و عرض کو سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا یہ آنکس لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق کھینچ لیں گے بہت سے لوگ اپنے عمل کی وجہ سے ہلاک ہوں گے بہت سے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے پھر ان کی نجات ہو گی جہنمیوں میں سے اللہ تعالیٰ جس پر رحم فرمانا چاہے گا تو ملائیکہ کو حکم دے گا کہ جو خالص اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرتے تھے انہیں باہر نکال لو چنانچہ ان کو وہ باہر نکالیں گے اور موحدوں کو سجدے کے آثار سے پہچانیں گے اللہ تعالیٰ نے جہنم پر سجدہ کے آثار کا جلانا حرام کر دیا ہے چنانچہ یہ جب جہنم سے نکالے جائیں گے تو اثر سجدہ کے سوا ان کے جسم کے تمام ہی حصوں کو آگ جلا چکی ہو گی جب جہنم سے باہر ہوں گے تو بالکل جل چکے ہوں گے اس لئے ان پر آب حیات ڈالا جائے گا جس سے وہ اس طرح ابھر آئیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے کرکٹ پر سیلاب کے تھمنے کے بعد سبزہ ابھر آتا ہے پھر اللہ تعالیٰ بندوں کے حساب سے فارغ ہو جائے گا لیکن ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان اب بھی باقی رہ جائے گا یہ جنت میں داخل ہونے والا آخری دوزخی شخص ہو گا اس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا اس لئے کہے گا کہ اے میرے رب میرے منہ کو دوزخ کی طرف سے پھیر دے کیونکہ اس کی بدبو مجھ کو مارے ڈالتی ہے اور اس کی چمک مجھے جلائے دیتی ہے خداوند تعالیٰ پوچھے گا کیا اگر تیری یہ تمنا پوری کر دوں تو تو دوبارہ کوئی نیا سوال تو نہیں کرے گا؟ بندہ کہے گا نہیں تیری بزرگی کی قسم اور جیسے جیسے اللہ چاہے گا وہ قول و قرار کرے گا آخر اللہ تعالیٰ جہنم کی طرف سے اس کا منہ پھیر دے گا جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا اور اس کی شادابی نظروں کے سامنے آئی تو اللہ نے جتنی دیر چاہا وہ چپ رہے گا لیکن پھر بول پڑے گا اے اللہ مجھے جنت کے دروازے کے قریب پہنچا دے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا تو نے عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ اس ایک سوال کے سوا اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا؟ بندہ کہے گا اے میرے رب مجھے تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بد نصیب نہ ہونا چاہیے اللہ رب العزت فرمائے گا کہ پھر کیا ضمانت ہے کہ اگر تیری یہ تمنا پوری کر دی گئی تو دوسرا کوئی سوال تو نہیں کرے گا؟ بندہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم اب کوئی دوسرا سوال تجھ سے نہیں کروں گا چنانچہ اپنے رب سے ہر طرح عہد و پیمان باندھے گا اور جنت کے دروازے تک پہنچا دیا جائے گا دروازے پر پہنچ کر جب جنت کی پہنائی تازگی اور مسرتوں کو دیکھے گا تو جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا وہ بندہ چپ رہے گا لیکن آخر بول پڑے گا کہ اے اللہ مجھے جنت کے اندر پہنچا دے اللہ تعالیٰ فرمائے گا افسوس اے ابن آدم تو ایسا دغا باز کیوں بن گیا؟ کیا (ابھی) تو نے عہد و پیماں نہیں باندھا تھا کہ جو کچھ مجھے دے دیا گیا اس سے زیادہ اور کچھ نہیں مانگوں گا؟ بندہ کہے گا اے رب مجھے اپنی سب سے زیادہ بد نصیب مخلوق نہ بنا اللہ تعالیٰ ہنس دے گا اور اسے جنت میں بھی داخلے کی اجازت عطا فرما دے گا اور پھر فرمائے گا مانگ کیا ہے تیری تمنا؟ چنانچہ وہ اپنی تمنائیں (اللہ تعالیٰ کے سامنے) رکھے گا اور جب تمام تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ فلاں چیز اور مانگو فلاں چیز کا مزید سوال کرو خود اللہ تعالیٰ ہی یاد دہانی کرائے گا اور جب وہ تمام تمنائیں پوری ہو جائیں گی تو فرمائے گا کہ تمہیں یہ سب (بھی) اور اتنی ہی اور (بھی) دی گئیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 114]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 129 باب فضل السجود»