کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی میں عبداللہ بن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور دونوں کی گفتگو بلند آواز سے ہونے لگی۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے حجرے سے سن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ ہٹا کر باہر تشریف لائے اور پکارا: اے کعب! کعب (رضی اللہ عنہ) بولے، جی اے اللہ کے رسول! فرمایئے کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے قرض میں سے اتنا کم کردو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ تھا کہ آدھا کم کر دیں۔ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! میں نے (بخوشی) ایسا کر دیا۔ پھر آپ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا: اچھا اب اٹھو اور اس کا قرض ادا کرو۔ (جو آدھا معاف کر دیا گیا ہے۔)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1004]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 71 باب التقاضي والملازمة في المسجد»