سیّدناجابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی کے رک جانے کے زمانے کے حالات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک روز میں چلا جا رہا تھا کہ اچانک میں نے آسمان کی طرف ایک آواز سنی اور میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا وہ آسمان و زمین کے بیچ میں ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے میں اس سے ڈر گیا اور گھر آنے پر میں نے پھر کمبل اوڑھنے کی خواہش ظاہر کی اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ آیات نازل ہوئیں اے لحاف اوڑھ کر لیٹنے والے اٹھ کھڑا ہو اور لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرا اور اپنے رب کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑوں کو پاک صاف رکھ اور گندگی سے دور رہ (المدثر ۵۱) اس کے بعد وحی تیزی کے ساتھ پے در پے آنے لگی۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 100]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 1 كتاب بدء الوحى: 3 باب حدثنا يحيى ابن بكير»
وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا جابر بن عبداللہ بن عمرو بن حرام انصاری رضی اللہ عنہ بڑے مجتہد اور امام تھے۔ ابوعبداللہ اور ابوعبدالرحمن کنیتیں تھیں۔ بدر کے علاوہ انیس غزوات میں شریک ہوئے۔ اپنے زمانہ میں مدینہ میں مفتی رہے۔ مسجد نبوی میں درس وتدریس اور افتاء کی مجلس لگایا کرتے تھے۔ آپ نے بڑھاپے کی عمر کو پایا اور آخر میں نابینے ہوگئے تھے۔ نوے سال کی زندگی پائی۔ اور ۷۴ ہجری میں مدینہ منورہ میں فوت ہوئے۔ ۱۵۴۰ احادیث کے راوی ہیں۔ کثرت سے حدیث رسول بیان فرمائی۔