اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ ان میں سے پہلی نماز اذان اور اقامت کے ساتھ ادا کی جائے گی جبکہ دوسری صرف اقامت کے ساتھ بغیر اذان پڑھے ادا کی جائے گی [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: Q973]
سیدنا اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات سے لوٹا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان اور اقامت کہلوائی، پھر مغرب کی نماز ادا کی، پھر آخری آدمی کے (اپنی سواری کو) کھولنے سے پہلے ہی اقامت ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشا کی نماز پڑھائی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ/حدیث: 973]