الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْآدَابِ الْمُحْتَاجِ إِلَيْهَا فِي إِتْيَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنْهَا
پیشاب اور پاخانے کے لیے جاتے ہوئے اور ان سے فراغت کے وقت ضروری آداب کا مجموعہ
43. ‏(‏43‏)‏ بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبَوْلِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بَعْدَ نَهْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ مُجْمَلًا غَيْرَ مُفَسَّرٍ،
43. قبلہ کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنے کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مجمل غیر مفسر ممانعت کے بعد
حدیث نمبر: Q58
قَدْ يَحْسَبُ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرْ فِي الْعِلْمِ أَنَّ الْبَوْلَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ جَائِزٌ لِكُلِّ بَائِلٍ، وَفِي أَيِّ مَوْضِعٍ كَانَ، وَيَتَوَهَّمُ مَنْ لَا يَفْهَمُ الْعِلْمَ، وَلَا يُمَيِّزُ بَيْنَ الْمُفَسَّرِ وَالْمُجْمَلِ أَنَّ فِعْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا نَاسِخٌ لِنَهْيِهِ عَنِ الْبَوْلِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ
کم علم شخص اس سے یہ سمجھ سکتا ہے کہ قبلہ کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنا ہر شخص کے لیے اور ہر جگہ جائز ہے-علم کی فہم وفراست نہ رکھنے والے اور مفسر ومجمل میں تمیز کرنے والے شخص کو وہم ہو سکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل آپ کے قبلہ رخ پیشاب کرنے کی ممانعت کا ناسخ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْآدَابِ الْمُحْتَاجِ إِلَيْهَا فِي إِتْيَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنْهَا/حدیث: Q58]
حدیث نمبر: 58
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبلہ کی طرف مُنہ کر کے پیشاب کر نے سے منع کیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال قبل اس کی طرف منہ (کرکے پیشاب) کرتے ہوئے دیکھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْآدَابِ الْمُحْتَاجِ إِلَيْهَا فِي إِتْيَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنْهَا/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح: سنن ترمذى: كتاب الطهارة، باب ماجاء فى من الرخصة فى ذلك، رقم: ٩، سنن ابي داوٗد: كتاب الطهارة: باب الرخصة فى ذلك: رقم: 13، سنن ابن ماجه: رقم: 325، و احبان: موارد رقم: 134، والحاكم: 154/1، ووافقه الذهبي: مسند احمد: 14343»

   سنن أبي داودنهى نبي الله أن نستقبل القبلة ببول رأيته قبل أن يقبض بعام يستقبلها
   جامع الترمذينهى النبي أن نستقبل القبلة ببول رأيته قبل أن يقبض بعام يستقبلها
   صحيح ابن خزيمةنهانا رسول الله أن نستقبل القبلة ببول فرأيته قبل أن يقبض بعام يستقبلها
   سنن ابن ماجهنهى رسول الله أن نستقبل القبلة يبول فرأيته قبل أن يقبض بعام يستقبلها