سیدنا ابن عباس رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صل الله علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے، پھر اوپر والی حدیث کی طرح بیان کیا- [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْآدَابِ الْمُحْتَاجِ إِلَيْهَا فِي إِتْيَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنْهَا/حدیث: 56]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب الدليل على نجاسة البول و وجوب الاستبراء منه، رقم: 292، صحيح بخاري: رقم: 216، 6052، سنن ترمذي: رقم: 70، سنن نسائي: رقم: 31، سنن ابي داوٗد: رقم: 20، سنن دارمي: رقم: 732، و ابن ماجه: رقم: 347»
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 56
فوائد:
➊ عذاب قبر برحق ہے، معتزلہ کے برعکس اہل حق کا یہی مذہب ہے۔
➋ انسان کا پیشاب نجس ہے، اور اس حدیث میں چغلی اور غیبت کی سخت حرمت کا بیان ہے۔ [نووي: 201/3]
➌ پیشاب آلود کپڑوں سے احتراز کرنا چاہیے، کپڑوں اور بدن پر لگی نجاست کا بھی یہ حکم ہے اور نجاستوں کو زائل کرنا واجب ہے، نیز پیشاب سے بے احتیاطی عذاب قبر میں مبتلا ہونے کا بڑا سبب ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أكْثَرُ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنَ الْبَوْلِ» ”عذاب قبر کا اکثر باعث پیشاب ہے۔“ [ابن ماجه: 348، احمد: 326/2، حاكم: 183/1، صحيح الجامع: 1202، صحيح]
➍ عذاب میں تخفیف کا سبب وہ شاخ نہیں تھی بلکہ اس کے ذریعے اس وقت کا تعین کیا گیا جس میں ان قبر والوں کے عذاب میں تخفیف ہو گی۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 56