الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
191. باب فِي السَّلاَمِ
191. باب: سلام پھیرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 997
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ قَيْسٍ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَكَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، وَعَنْ شِمَالِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ اپنے دائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» اور اپنے بائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله» کہتے ہوئے سلام پھیر رہے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 997]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11776) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داوديسلم عن يمينه السلام عليكم ورحمة الله وبركاته عن شماله السلام عليكم ورحمة الله
   بلوغ المرام السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 997 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 997  
997۔ اردو حاشیہ:
«وبركاته» سنن ابوداؤد کے متد اول نسخوں میں دائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے «وبركاته» کا اضافہ ثابت ہے اور بائیں جانب صرف «السلام وعليكم ورحمة الله» کہنا ثابت ہے، تاہم سنن ابوداؤد کے بعض نسخوں میں اور بلوغ المرام میں دونوں سلام پھیرتے ہوئے «وبركاته» کا اضافہ ثابت ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص دونوں طرف سلام پھیرتے ہوئے «وبركاته» کہتا ہے یا کہنا چاہتا ہے تو جائز ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیں: [نيل الاوطار۔ 334/2، سبل السلام۔ 330۔ 331/1 اور شرح بلوغ المرام صفي الرحمٰن مبارك پوري]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 997   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 252  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے کہا «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» اور اسی طرح بائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے کہا «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» ۔ ابوداؤد نے اسے صحیح سند سے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 252»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، با ب في السلام، حديث:997.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے سلام میں وَبَرَکَاتُہُ کا اضافہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
یہ اضافہ گو اس موضوع کی اکثر روایات میں نہیں ہے لیکن یہ اور اس کے علاوہ بعض دیگر روایات سے بھی اس کی صحت ثابت ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے نتائج الأفکار میں تفصیل سے اس پر بحث کی ہے‘ اس لیے السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ کہنا بھی درست ہے۔
2. امام شافعی رحمہ اللہ بلکہ کبار صحابہ و تابعین کے نزدیک السلام علیکم کہہ کر نماز سے فارغ ہونا فرض ہے مگر احناف اسے صرف سنت قرار دیتے ہیں اور کسی بھی ایسے عمل کو نماز سے فارغ ہونے کے لیے کافی سمجھتے ہیں جو نماز کے منافی ہو۔
لیکن یہ صریح احادیث کے خلاف ہے اور سنت قولی و عملی کے بھی منافی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 252