´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے کہا «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» اور اسی طرح بائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے کہا «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» ۔ ابوداؤد نے اسے صحیح سند سے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 252»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، با ب في السلام، حديث:997.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے سلام میں وَبَرَکَاتُہُ کا اضافہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
یہ اضافہ گو اس موضوع کی اکثر روایات میں نہیں ہے لیکن یہ اور اس کے علاوہ بعض دیگر روایات سے بھی اس کی صحت ثابت ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے نتائج الأفکار میں تفصیل سے اس پر بحث کی ہے‘ اس لیے السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ کہنا بھی درست ہے۔
2. امام شافعی رحمہ اللہ بلکہ کبار صحابہ و تابعین کے نزدیک السلام علیکم کہہ کر نماز سے فارغ ہونا فرض ہے مگر احناف اسے صرف سنت قرار دیتے ہیں اور کسی بھی ایسے عمل کو نماز سے فارغ ہونے کے لیے کافی سمجھتے ہیں جو نماز کے منافی ہو۔
لیکن یہ صریح احادیث کے خلاف ہے اور سنت قولی و عملی کے بھی منافی ہے۔