عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوری سورت ایک رکعت میں پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: (ہاں) مفصل کی، پھر میں نے پوچھا: کیا آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: جس وقت لوگوں (کے کثرت معاملات) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکستہ (یعنی بوڑھا) کر دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 956]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (732)، (تحفة الأشراف: 16220)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/171، 204) (صحیح) الشطر الثاني منہ»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 956
956۔ اردو حاشیہ: ➊ یعنی معقول عذر کے بغیر بیٹھ کر نماز پڑھنا مناسب نہیں ہے۔ ➋ دعوت، تزکیہ جہاد اور سخت ترین عبادت کے مسلسل عمل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فی الواقع تھکا دیا تھا۔ ➌ ایک رکعت میں ایک سے زیادہ سورتیں پڑھنا بھی جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 956