الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
177. باب فِي مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلاَةِ
177. باب: نماز میں کنکری ہٹانے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 945
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ يَرْوِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ فَلَا يَمْسَحْ الْحَصَى".
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت اس کا سامنا کرتی ہے، لہٰذا وہ کنکریوں پر ہاتھ نہ پھیرے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 945]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 163 (379)، سنن النسائی/السھو 7 (1192)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 63 (1027)، (تحفة الأشراف: 11997)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/150، 163)، سنن الدارمی/الصلاة 110 (1428) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوالأحوص لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎: کنکریوں پر ہاتھ پھیرنے سے مراد انہیں برابر کرنا ہے تاکہ ان پر سجدہ کیا جا سکے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (1001)
أخرجه الترمذي (379 وسنده حسن) وابن ماجه (1028 وسنده حسن) أبو الأحوص الليثي وثقه الجمھور ، وللحديث شواھد منھا الحديث الآتي (946)

   سنن النسائى الصغرىلا يمسح الحصى فإن الرحمة تواجهه
   جامع الترمذيلا يمسح الحصى فإن الرحمة تواجهه
   سنن أبي داودلا يمسح الحصى
   سنن ابن ماجهلا يمسح بالحصى
   بلوغ المرامذا قام احدكم في الصلاة فلا يمسح الحصى،‏‏‏‏ فإن الرحمة تواجهه