الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
44. باب مَا يُجْزِئُ مِنَ الْمَاءِ فِي الْوُضُوءِ
44. باب: وضو کے لیے کتنا پانی کافی ہے؟
حدیث نمبر: 92
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ وَيَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ صَفِيَّةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع سے غسل فرماتے تھے اور ایک مد سے وضو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 92]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/المیاہ 13 (348)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 1 (268)، تحفة الأشراف(17854)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 48 (201)، صحیح مسلم/الحیض 10 (326)، سنن الترمذی/الطہارة 42 (56)، مسند احمد (6/121) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ایک صاع چار مد کا ہوتا ہے اور ایک مد تقریباً چھ سو پچیس (۶۲۵) گرام کا، اس اعتبار سے صاع تقریباً دو کلو پانچ سو گرام ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
رواه البيهقي (1/ 195) من حديث ابان بن يزيد العطار عن قتادة، وقتادة صرح بالسماع به

   سنن أبي داوديغتسل بالصاع يتوضأ بالمد
   سنن ابن ماجهيتوضأ بالمد يغتسل بالصاع
   سنن النسائى الصغرىيتوضأ بمد يغتسل بنحو الصاع