ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ سے شکایت کی کہ جب لوگ پھیل کر سجدہ کرتے ہیں تو سجدے میں ہمیں تکلیف ہوتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانو (گھٹنے) سے مدد لے لیا کرو ۱؎“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 902]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 100 (286)، (تحفة الأشراف: 12580)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/339، 417) (ضعیف)» (محمد بن عجلان کی اس حدیث کو سمی سے ان سے زیادہ ثقہ، اور معتبر رواة نے مرسلا ذکر کیا ہے، اور ابوہریرہ کا تذکرہ نہیں کیا ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 9؍ 832)
وضاحت: ۱؎: یعنی کہنیوں کو گھٹنوں پر ٹیک دیا کرو۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (286) ابن عجلان مدلس و عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 45
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 286
´سجدے میں ٹیک لگانے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ بعض صحابہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدے میں دونوں ہاتھوں کو دونوں پہلوؤں سے اور پیٹ کو ران سے جدا رکھنے کی صورت میں (تکلیف کی) شکایت کی، تو آپ نے فرمایا: گھٹنوں سے (ان پر ٹیک لگا کر) مدد لے لیا کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 286]
اردو حاشہ: 1؎: یعنی کہنیاں گھٹنوں پر رکھ لیا کرو تاکہ تکلیف کم ہو۔ نوٹ: (محمد بن عجلان کی اس روایت کو ان سے زیادہ ثقہ اور معتبر رواۃ نے مرسلاً ذکر کیا ہے، اور ابو ہریرہ کا تذکرہ نہیں کیا، اس لیے ان کی یہ روایت ضعیف ہے، دیکھئے: ضعیف سنن ابی داود: ج9/رقم: 832)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 286