ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں ایک نفل نماز پڑھی تو میں نے آپ کو «أعوذ بالله من النار ويل لأهل النار»”میں جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور جہنم والوں کے لیے خرابی ہے“ کہتے سنا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 881]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/اقامة الصلاة 179(1352)، (تحفة الأشراف: 12153)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/347) (ضعیف)» (اس کی سند میں محمد بن أبی لیلی ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1352) ابن أبي ليلي ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 44
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 881
881۔ اردو حاشیہ: اس حدیث کی سند ضعیف ہے، البتہ حضرت حذیفہ اور عوف بن مالک رضی اللہ عنہما کی حدیثوں سے اس کی تائید ہوتی ہے، لہٰذا اثنائے تلاوت میں حسب مضمون تعوذ جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 881