عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ تکبیر مکمل نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے اور جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے اور جب سجدے سے کھڑے ہوتے تو تکبیر نہیں کہتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 837]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9681)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/407) (ضعیف)» (اس کے راوی حسن بن عمران لین الحدیث ہیں، نیز حدیث میں اضطراب ہے)
وضاحت: ۱؎:صحیح روایتوں سے سوائے رکوع سے سر اٹھانے کے باقی سبھی حرکات میں اللہ اکبر کہنا ثابت ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحسن بن عمران : لين الحديث (تق: 1273) وقال أبو داود الطيالسي أحد رواته:’’وھذا عندنا لايصح‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 43