جابر رضی اللہ عنہ معاذ رضی اللہ عنہ کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نوجوان سے پوچھا: ”میرے بھتیجے! جب تم نماز پڑھتے ہو تو اس میں کیا پڑھتے ہو؟“، اس نے کہا: میں (نماز میں) سورۃ فاتحہ پڑھتا ہوں، اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں، اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، لیکن مجھے آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ سمجھ میں نہیں آتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور معاذ بھی انہی دونوں کے اردگرد ہوتے ہیں“، یا اسی طرح کی کوئی بات کہی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 793]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/302) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن محمد بن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (3/302) وانظر الحديث السابق (599)
كيف تصنع إذا صليت قال أقرأ بفاتحة الكتاب وأسأل الله الجنة وأعوذ به من النار وإني لا أدري ما دندنتك ولا دندنة معاذ فقال رسول الله إني ومعاذ حول هاتين أو نحو هذا
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 793
793۔ اردو حاشیہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن تعلیم و تربیت کا یہ انداز دلوں کو موہ لینے والا اور سادہ لوح مسلمانوں کی حسنات پر استقامت کا باعث تھا۔ اس میں مدرسین اور داعی حضرات کے لئے بہت بڑا در س ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 793