الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها
ابواب: ان چیزوں کی تفصیل، جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نہیں ٹوٹتی
112. باب مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
112. باب: کن چیزوں کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
حدیث نمبر: 705
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مَوْلَى يَزِيدَ بْنِ نِمْرَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نِمْرَانَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا بِتَبُوكَ مُقْعَدًا، فَقَالَ مَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اقْطَعْ أَثَرَهُ"، فَمَا مَشَيْتُ عَلَيْهَا بَعْدُ.
یزید بن نمران کہتے ہیں کہ میں نے تبوک میں ایک اپاہج کو دیکھا، اس نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گدھے پر سوار ہو کر گزرا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس کی چال کاٹ دے، تو میں اس دن کے بعد سے گدھے پر سوار ہو کر چل نہیں سکا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 705]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 15684)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/64، 5/376) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مولی یزید مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سعيد مولي ليزيد بن نمران مجهول (تقريب : 2430)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 38

   سنن أبي داوداللهم اقطع أثره
   سنن أبي داودقطع الله أثره