ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام کو (صف کے) بیچ میں کھڑا کرو، اور خالی جگہوں کو پر کرو“۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 681]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14600) (ضعیف)» (لیکن حدیث میں واقع دوسرا جملہ «وسدوا الخلل» صحیح ہے) (یحییٰ بن بشیر کی والدہ مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الشطر الثاني منه صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أمة الواحد مجهولة (تقريب : 8534) وابنھا يحيي بن بشير بن خلاد مستور (تقريب :7515) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 681
681۔ اردو حاشیہ: یعنی امام صفوں کے آگے اس طرح کھڑا ہو کہ وہ مقتدیوں کے وسط (درمیان) میں ہو، یہ نہ ہو کہ مقتدی دائیں یا بائیں، کسی ایک جانب زیادہ تعداد میں ہوں، ایسی صورت میں امام وسط میں نہیں رہے گا۔ یہی صورت آخری صف میں بھی ہو، جس میں چند افراد ہوں، یعنی وہ صف کے ایک کنارے پر کھڑے نہ ہوں، بلکہ درمیان میں (امام کے دائیں اور بائیں) کھڑے ہوں تاکہ امام درمیان میں رہے۔ لیکن روایت کا یہ پہلا حصہ ضعیف ہے، اس لیے اسے مستحب تو قرار دیا جا سکتا ہے، ضروری نہیں۔ البتہ حدیث کا دوسرا حصہ ” صف کے خلا کو پر کرو۔“ صحیح ہے، کیونکہ یہ حکم دوسری احادیث سے بھی ثابت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 681