انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (یعنی مسلمانوں کو) نماز کی ترغیب دلائی اور انہیں امام سے پہلے نماز سے اٹھ کر جانے سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 624]
وضاحت: چونکہ اس دور میں صحابیات بھی نماز میں حاضر ہوا کرتی تھیں اور وہ پچھلی صفوں میں ہوتی تھیں۔ لہذا انہیں (مردوں کو) ہدایت فرمائی کہ کچھ دیر انتظار کر لیا کریں تاکہ عورتیں مردوں سے پہلے مسجد سے نکل جائیں۔ نیز راستے میں بھی مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہ ہو۔ نیز یہ بھی کہ سلام کے بعد مسنون اذکار سے غفلت نہ کریں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون الحض
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (954) ورواه أحمد (3/240 وسنده صحيح) والبيھقي (2/192)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 624
624۔ اردو حاشیہ: سلام کے بعد اگرچہ اُٹھنا جائز ہے مگر چونکہ اس دور میں صحابیات بھی نماز میں حاضر ہوا کرتی تھیں اور وہ پچھلی صفوں میں ہو تی تھیں۔ لہٰذا انہیں ہدایت فرمائی تھی کہ کچھ دیر انتظار کر لیا کریں تاکہ وہ مردوں سے پہلے مسجد سے نکل جائیں۔ نیز راستے میں بھی مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہ ہو۔ نیز یہ بھی ہے کہ سلام کے بعد مسنون اذکار سے غفلت نہ کریں۔ شیخ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس روایت میں ”ترغیب نماز“ والا حصہ ضعیف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 624