ابوغطیف ہذلی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، جب ظہر کی اذان ہوئی تو آپ نے وضو کر کے نماز پڑھی، پھر عصر کی اذان ہوئی تو دوبارہ وضو کیا، میں نے ان سے پوچھا (اب نیا وضو کرنے کا کیا سبب ہے؟) انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”جو شخص وضو پر وضو کرے گا اللہ اس کے لیے دس نیکیاں لکھے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مسدد کی روایت ہے اور یہ زیادہ مکمل ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 62]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطھارة 44 (59)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 73 (512)، (تحفة الأشراف: 8590) (ضعیف)» (اس سند میں عبدالرحمن ضعیف ہیں اور ابوغطیف مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (59)،ابن ماجه (512) عبد الرحمٰن بن زياد بن أنعم الإ فريقي ضعيف في حفظه (تقريب التهذيب:3862) وقال العراقي: ضعفه الجمھور (تخريج الإحياء: 199/2) وقال الھيثمي: وقد ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد: 56/5) والحديث ضعفه الترمذي (59) وانظر الحديث الآتي (ح 514) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 16