عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے وہ لوگ اذان دیں جو تم میں بہتر ہوں، اور تمہاری امامت وہ لوگ کریں جو تم میں عالم و قاری ہوں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 590]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الأذان 5 (726)، (تحفة الأشراف: 6039) (ضعیف)» (اس کے راوی حسین حنفی ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (726) حسين بن عيسي الحنفي : ضعيف (تقريب:1341) وقال الھيثمي : وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 10/ 55) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 34
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 590
590۔ اردو حاشیہ: حافظ اور عالم اور وجیہ لوگوں کا امام ہونا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے مسئلہ میں انتہائی موثر ہوتا ہے، لوگ ان کی بات بخوشی قبول کر لیتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 590