ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے گھر سے وضو کر کے فرض نماز کے لیے نکلے، تو اس کا ثواب احرام باندھنے والے حاجی کے ثواب کی طرح ہے، اور جو چاشت کی نماز کے لیے نکلے اور اسی کی خاطر تکلیف برداشت کرتا ہو تو اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کی طرح ہے، اور ایک نماز سے لے کر دوسری نماز کے بیچ میں کوئی لغو کام نہ ہو تو وہ علیین ۱؎ میں لکھی جاتی ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 558]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 4899)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/263، 268) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: علیین اللہ تعالی کے پاس ایک دفتر ہے جس میں نیک اعمال لکھے جاتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (728)
من خرج من بيته متطهرا إلى صلاة مكتوبة فأجره كأجر الحاج المحرم ومن خرج إلى تسبيح الضحى لا ينصبه إلا إياه فأجره كأجر المعتمر وصلاة على أثر صلاة لا لغو بينهما كتاب في عليين
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 558
558۔ اردو حاشیہ: ➊ نوافل گھر میں پڑھنا افضل ہے اور مسجد میں بھی جائز ہے، ویسے الفاظ حدیث میں نماز چاشت کے لئے مسجد میں جانے کی صراحت نہیں بلکہ نماز کے لئے اٹھنے یا جانے کا بیان ہے۔ ➋ «عليين» اس دیوان کا نام ہے جس میں ابرار کے اعمال درج کیے جاتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 558