کہمس کہتے ہیں کہ ہم منیٰ میں نماز کے لیے کھڑے ہوئے، امام ابھی نماز کے لیے نہیں نکلا تھا کہ ہم میں سے کچھ لوگ بیٹھ گئے، تو کوفہ کے ایک شیخ نے مجھ سے کہا: تمہیں کون سی چیز بٹھا رہی ہے؟ میں نے ان سے کہا: ابن بریدہ کہتے ہیں: یہی «سمود»۱؎ ہے، یہ سن کر مذکورہ شیخ نے مجھ سے کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن عوسجہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کے تکبیر کہنے سے پہلے صفوں میں دیر تک کھڑے رہتے تھے ۲؎۔ براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ان لوگوں پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے دعا کرتے ہیں، جو پہلی صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں اور صف میں شامل ہونے کے لیے جو قدم اٹھایا جائے اس سے بہتر اللہ کے نزدیک کوئی قدم نہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 543]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود،(تحفة الأشراف: 1777) (ضعیف)» (اس کی سند میں شیخ من أہل الکوفة مبہم راوی ہے)
وضاحت: ۱؎: امام کے انتظار میں کھڑے رہنے کو سمود کہتے ہیں جو منع ہے، ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم سمود کو مکروہ سمجھتے تھے۔ ۲؎: یہ حدیث ضعیف ہے اس لئے اس کو کسی صحیح حدیث کے مقابلہ میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شيخ من أھل الكوفة لم أعرفه وحديث (664،الأصل) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 33