غالب کہتے ہیں کہ ہم حسن کے دروازے پر بیٹھے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میرے باپ نے میرے دادا سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: مجھے میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا: ”آپ کے پاس جاؤ اور آپ کو میرا سلام کہو“ میں آپ کے پاس گیا اور عرض کیا: میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”تم پر اور تمہارے والد پر بھی سلام ہو“۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5231]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (2934)، (تحفة الأشراف: 15711)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/366) (ضعیف)» (اس کی سند میں کئی مجاہیل ہیں، البانی نے اسے حسن کہا ہے، صحیح ابی داود، 3؍ 482، جبکہ (2934) نمبر کی سابقہ حدیث (جو اس سند سے مفصل ہے) پر ضعف کا حکم لگایا ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال المنذري :’’ ھذا الإسنادفيه مجاهيل ‘‘ (عون المعبود 528/4) وانظرالحديث السابق (2934) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 181