انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے گھر سے نکلے پھر کہے «بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله»”اللہ کے نام سے نکل رہا ہوں، میرا پورا پورا توکل اللہ ہی پر ہے، تمام طاقت و قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے“ تو آپ نے فرمایا: اس وقت کہا جاتا ہے (یعنی فرشتے کہتے ہیں): اب تجھے ہدایت دے دی گئی، تیری طرف سے کفایت کر دی گئی، اور تو بچا لیا گیا، (یہ سن کر) شیطان اس سے جدا ہو جاتا ہے، تو اس سے دوسرا شیطان کہتا ہے: تیرے ہاتھ سے آدمی کیسے نکل گیا کہ اسے ہدایت دے دی گئی، اس کی جانب سے کفایت کر دی گئی اور وہ (تیری گرفت اور تیرے چنگل سے) بچا لیا گیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5095]
إذا خرج الرجل من بيته فقال بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله قال يقال حينئذ هديت وكفيت ووقيت فتتنحى له الشياطين فيقول له شيطان آخر كيف لك برجل قد هدي وكفي ووقي
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5095
فوائد ومسائل: اس روایت کی صحت اور ضعف میں بھی اختلاف ہے۔ کتنا سعادت مند ہے وہ بندہ جو بلا مشقت اللہ تعالیٰ کی امان حاصل کرتا اور شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے چاہیے کہ ان اذکار سے غفلت نہ برتی جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5095
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3426
´گھر سے نکلتے وقت کیا پڑھے؟` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص گھر سے نکلتے وقت: «بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله»”میں نے اللہ کے نام سے شروع کیا، میں نے اللہ پر بھروسہ کیا اور گناہوں سے بچنے اور کسی نیکی کے بجا لانے کی قدرت و قوت نہیں ہے سوائے سہارے اللہ کے“ کہے، اس سے کہا جائے گا: تمہاری کفایت کر دی گئی، اور تم (دشمن کے شر سے) بچا لیے گئے، اور شیطان تم سے دور ہو گیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3426]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: میں نے اللہ کے نام سے شروع کیا، میں نے اللہ پر بھروسہ کیا اور گناہوں سے بچنے اور کسی نیکی کے بجا لانے کی قدرت و قوت نہیں ہے سوائے سہارے اللہ کے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3426