مسلم بن حارث تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چپکے سے ان سے کہا: جب تم مغرب سے فارغ ہو جاؤ تو سات مرتبہ کہو «اللهم أجرني من النار»”اے اللہ مجھے جہنم سے بچا لے“ اگر تم نے یہ دعا پڑھ لی اور اسی رات میں تمہارا انتقال ہو گیا، تو تمہارے لیے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی، اور جب تم فجر پڑھ کر فارغ ہو اور ایسے ہی (یعنی سات مرتبہ «اللهم أجرني من النار») کہو اور پھر اسی دن میں تمہارا انتقال ہو جائے تو تمہارے لیے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی۔ محمد بن شعیب کہتے ہیں کہ مجھے ابوسعید نے بتایا وہ حارث سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات مجھے چپکے سے بتائی ہے، اس لیے ہم اسے اپنے خاص بھائیوں ہی سے بیان کرتے ہیں (ہر شخص سے نہیں کہتے، یا ہم اس دعا کو اپنے خاندان والوں کے لیے خاص سمجھتے ہیں)۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5079]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3281) (ضعیف)» (الحارث بن مسلم (صحابی کے لڑکے) مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (الحارث بن مسلم: حسن الحديث علي الراجح)
الشيخ زبير علي زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ابي داود: 5079
3: صبح اور شام کی (فرض) نمازوں کے بعد درج ذیل دعا سات مرتبہ پڑھیں: «اَللّٰهُمَّ اَجِرْنِيْ مِنَ النَّارِ» اے میرے اللہ! مجھے آگ سے اپنی پناہ میں رکھ۔ [ابوداود: 5079 و سنده حسن وصححه ابن حبان، الموارد: 2346] تنبیہ: اس حدیث کے راوی حارث بن مسلم کو ابن حبان نے ثقہ قرار دیا ہے، اور بعض علماء نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ہے۔ ایسے راوی کی حدیث حسن کے درجے سے نہیں گرتی۔ نیز دیکھئے: [التلخيص الحبير ج1 ص 47 ح 70 جدة رباح] حافظ ابن حجر نے اس روایت کو ”حسن“ کہا ہے۔ [نتائج الافكار ج 2 ص 326 مجلس: 191] منذری نے اس کے حسن ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ [الترغيب و الترهيب 303/1، 304] اور ہیثمی نے حارث بن مسلم کو ثقہ قرار دیا۔ [مجمع الزوائد 99/8]
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 49