سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں گھور کر دیکھا، تو انہوں نے کہا: میں شعر پڑھتا تھا حالانکہ اس (مسجد) میں آپ سے بہتر شخص (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہوتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5013]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5013
فوائد ومسائل: 1۔ مسجد میں دین اور اخلاقی موضوعات پر مشتمل اشعار کا پڑھنا جائز ہے۔
2۔ مگر یہ حقیقت بھی برمحل ہے۔ کہ شرعی مزاج شعروشاعری سے کوئی زیادہ مناسبت نہیں رکھتا۔ اسی وجہ سے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شعر پڑھنے کو ناپسنددیدگی کی نظر سے دیکھا۔
3۔ رسول اللہ ﷺ کے مقابلے میں کسی بڑے سے بڑے صالح متقی اور مصلح کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی۔
4۔ کسی صاحب فضل سے اگر کہیں فکر وعمل میں اختلافی صورت در پیش ہو تو اس کا جواب نہایت ادب واخلاق اور دلیل سے دیا جانا چاہیے۔
5۔ کوئی ادنیٰ اگر شرعی دلیل وحجت میں قوی ہو تو اس کے قبول کرلینے میں کسی بھی صاحب فضل کو عارنہیں ہونی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5013
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1136
1136- سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے ایک مرتبہ وہ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے وہ مسجد میں شعر سنارہے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس بات پرانہیں ڈانٹا، تو وہ بولے: میں نے اس مسجد میں اس وقت شعر سنائے، جب اس مسجد میں وہ ہستی موجود تھی جوآپ سے زیادہ بہتر ہے۔ پھر وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور بولے: میں آپ کو اللہ کے نام کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں، کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا ہے۔ ”تم میری طرف سے کفار کو شعر میں جواب دو۔ اے اللہ! تو روح القدس کے ذریعے اس کی تائید کر۔“ تو س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1136]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسجد وغیرہ میں اچھے اشعار، جو قرآن و حدیث کے موافق ہوں، پڑھنے درست ہیں، اور یہ بھی ثابت ہوا کہ قرآن و حدیث کا دفاع کرنا فرض ہے، اور جو دفاع قرآن و حدیث پر کام کرتا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا «الـلـهـم أيده بروح القدس» کا مصداق ہے۔ اے اللہ! راقم کو بھی اس دعا کا مصداق کرنا، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1134