بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ منافق کو سید نہ کہو اس لیے کہ اگر وہ سید ہے (یعنی قوم کا سردار ہے یا غلام و لونڈی اور مال والا ہے) تو تم نے اپنے رب کو ناراض کیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4977]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الیوم واللیة (244)، (تحفة الأشراف: 15482)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/346، 347) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ تم نے اسے سید کہہ کر اس کی تعظیم کی حالانکہ وہ تعظیم کا مستحق نہیں اور اگر وہ ان معانی میں سے کسی بھی اعتبار سے سید نہیں ہے تو تمہارا اسے سید کہنا کذب و نفاق ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف قتادة عنعن ولحديثه شاهد ضعيف عند الحاكم (المستدرك 311/4) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4977
فوائد ومسائل: ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وللہِ العزةُ ولرسولِه وللمومنينَ)(المنا فقون:٨) عزت تو صرف اللہ کے لیے اس رسول ﷺ کے لیےاور مومنین کے لیے ہے۔ کسی منافق کی اس طرح سےعزت کرنا جائز نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4977