عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی، تو اس نے اس پر لعنت کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر لعنت نہ کرو، اس لیے کہ وہ تابعدار ہے، اور اس لیے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تو وہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4908]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4908
فوائد ومسائل: اس روایت کو بھی بعض نے صحیح کہا ہے، لہذا اللہ کی مخلوق پر لعنت کرنا جائز نہیں سوائے ان کے جن پر اللہ نے اور اس کے رسول ﷺ نے لعنت کی۔ مثلاَ کافرین، ظالمین، کاذبین وغیرہ۔ جیسے کہ دُعائے قنوت نازلہ میں ہے: (اللَّهُمَّ الْعَنِ الْكَفَرَةَ أَهْلَ الْكِتَابِ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَيُقَاتِلُونَ أَوْلِيَاءَكَ) اے اللہ اُن کا فروں پر لعنت فرما جو تیرے راستے سے روکتے ہیں۔ تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے دوستوں سے لڑتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4908