عبدالرحمٰن بن عجلان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ابوضمضم کی طرح ہو“ لوگوں نے عرض کیا: ابوضمضم کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم سے پہلے کے لوگوں میں ایک شخص تھا“ پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی، البتہ اس میں ( «عرضي على عبادك») کے بجائے ( «عرضي لمن شتمني»)(میری آبرو اس شخص کے لیے صدقہ ہے جو مجھے برا بھلا کہے) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہاشم بن قاسم نے روایت کیا وہ اسے محمد بن عبداللہ العمی سے، اور وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں، ثابت کہتے ہیں: ہم سے انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4887]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 467، 19215) (ضعیف)» (اس کے ضعیف ہونے کی وجہ ارسال ہے، تابعی یعنی ابن عجلان نے واسطہ ذکر نہیں کیا، اور وہ خود مجہول الحال ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف مرسل
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن عجلان : أرسل حديثًا وھو مجهول الحال (تق: 3945) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170